سویا ہُوا محل- ایک پرانی کہانی
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ کسی سلطنت میں بہت ہی رحم دل بادشاہ اور ملکہ رہتے تھے ۔ان کے ہاں کوئی اولاد نہ تھی اس وجہ سے وہ بہت پریشان رہتے تھے ۔بہت عرصہ گزر جانے کے بعد ان کے ہاں ایک بیٹی نے جنم لیا جس کی پیدائش پر وہ بہت خوش ہوئے۔ غریبوں میں تحفے تحائف تقسیم کئے گئے اور خوب خوشیاں منائیں گی ۔ بادشاہ نے ایک بڑا جشن منانے کا فیصلہ کیا جس میں ملک کے تمام لوگوں کو بلایا گیا جنگل کی پریوں کو بھی بلایا گیا بہت سے لوگ تو صرف جنگل کی پریوں کو دیکھنے کے لئے ہی محل میں آئے ۔محل میں عالیشان جشن کا اہتمام گیا- شہر بھر سے لوگوں نے شرکت کی- لوگوں نے کھایا پیا اور خوشیاں منائیں –
پِھر تحفے تحائف دینے کی باری آئی۔ سبھی لوگوں نے شہزادی کو تحفے تحائف پیش کیے آخر میں جنگل کی پریوں نے تحفے پیش کئے ۔ کسی پری نے شہزادی کو خوبصورتی کی دعا دی، کسی نے ذہانت کی ، کسی نے کہا کہ شہزادی بہت اچھا گانا گائے گی، کسی نے رحم دلی اور خوش مزاجی کی دعا دی۔
ابھی تحائف دینے کا سلسلہ جاری تھا کہ ایک بوڑھی عورت محل میں چیختی چلاتی ہوئی غصے سے داخل ہوئی۔ وہ کالے لباس میں ملبوس ایک خوف صورت بڑھیا تھی ۔ اسے دیکھ کر سبھی لوگ خوفزدہ ہوگئے۔ وہ بوڑھی عورت جنگل کی سب سے بوڑھی پری تھی۔ جو برا جادو کرنے کی وجہ سے جادوگرنی بن گئی تھی ۔ اس بوڑھی پری نے بادشاہ سے شکوہ کیا کہ اسے جشن میں نہیں بلایا گیا ۔بادشاہ آگے بڑھا اور بوڑھی پری سے معذرت کی دراصل بادشاہ اسے بلانا بھول گیا تھا ۔ لیکن پری نے معذرت قبول نہ کی ۔جب اس نے لوگوں کو تحائف دیتے دیکھا تو اور بھی غضبناک انداز میں بولی میں بھی شہزادی کو تحفہ دوں گی جب شہزادی جوان ہو جائے گی تو اسے چرخے کی سوئی چبھے گی اور شہزادی مر جائے گی- یہ سن کر محل میں سناٹا چھا گیا ۔بادشاہ روہانسا ہو کر معافی مانگنے لگا لیکن بڑھیا نے ایک نہ سنی جس تیزی آئی اسی تیزی سے واپس چلی گئی۔
اس کے جاتے ہی محل میں چہ میگوئیاں شروع ہوگی بادشاہ نے پریوں سے مدد طلب کی پریوں نے کہا کہ ہم اس بوڑھی جادوگرنی جتنے طاقتور نہیں تاہم سب سے چھوٹی پری نے کہا میں اس بوڑھی پری کا جادو تو نہیں توڑ سکتی لیکن شہزادی کو دعا دے سکتی ہو شہزادی مرے گی نہیں بلکہ سو سال کے لئے سو جائے گی اور محل کا ہر شخص ہر چیز جانور پرندے سب سو سال کے لئے سو جائیں گے سو سال بعد ایک شہزادہ آئے گا جو ہیں وہ شہزادی کو چھوئے گا جادو ٹوٹ جائے گا اور شہزادی جاگ جائے گی اور محل کے باقی سب بھی جاگ جائیں گے ۔
بادشاہ ساری صورتحال سے بہت پریشان تھا لہذا یہ طے کیا گیا کہ ملک سے سارے چرخے جلا دیے جائیں اور چرخا رکھنے پر پابندی لگادی گئی ۔شہزادی کو محل سے نکلنے پر پابندی لگادی گئی غیر ضروری شخص کو محل میں داخل ہونے کی اجازت نہ تھی جو بھی سامان محل میں لایا جاتا اس کی مکمل تلاشی لی جاتی۔
وقت گزرتا گیا اور شہزادی جوان ہوگئی اور لوگ اس بد دعا کو بھول گئے لیکن وہ بوڑھی جادوگرنی نہیں بھولی ایک دن جادوگرنی نے اپنے جادو کے زور سے چرخا بنایا اور اڑتی ہوئی محل کے بالائی حصہ میں جا کر چھپ گئی ۔ اتفاق سے شہزادی محل کے بالائی حصے میں چلی گئی جہاں وہ پہلے کبھی نہ گئی تھی بوڑھی جادوگرنی نے جب شہزادی کو آتے دیکھا تو چرخا چلانا شروع کردیا چرخے کی آواز سن کر شہزادی اس کمرے میں گئی جہاں جادوگرنی بوڑھی عورت کے بھیس میں چرخہ چلا رہی تھی شہزادی کو تجسس ہوا اس نے پہلے ایسی چیز کبھی نہ دیکھی تھی وہ بیٹھ کر بوڑھی عورت کو چرخہ چلاتے دیکھتی رہی بوڑھی عورت نے پوچھا تم چرخا چلانا پسند کروں گی شہزادی نے خوش ہو کر ہامی بھر دی وہ بڑھیا جھٹ سے اٹھی اور شہزادی کو چرخے پر بٹھا دیا شہزادی چونکہ اناڑی تھی اسے چرخے کی سوئی چبھ گی ۔ سوئی چبھتے ہی شہزادی سو گی اور اس کے ساتھ ہی محل میں موجود ہر شخص بادشاہ ملکہ، محافظ ،سپاہی، جانور، پرندہ سب سو گئے۔ اتنے میں پریاں وہاں آ گئی پریوں نے شہزادی کو اٹھایا اور اسے اس کے کمرے میں لے گئی اور بستر پر لٹا دیا اور پھولوں سے بستر سجا دیا اور محل کے چاروں طرف حفاظتی باڑ لگا دی اور محل کو مکمل طور پر محفوظ کر دیا اب یہ محل سویا ہوا محل کہلاتا تھا کوئی اس کے اندر داخل نہیں ہوسکتا تھا ۔
وقت گزرتا گیا اور لوگ اس محل کے بارے میں بھولنے لگے۔بڑے بوڑھے سوئے ہوئے محل کے قصے جب بچوں کو سناتے تو بچے ہنستے اور یقین نہیں کرتے تھے ۔پریاں سو سال پورا ہونے کا انتظار کر رہی تھی کہ جب ایک بہادر شہزادہ آئے گا اور شہزادی کا جادو ٹوٹے گا۔
آخر کار سو سال پورے ہوئے اور ایک شہزادہ اپنے سپاہیوں کے ساتھ شکار کی نیت سے جنگل کی طرف گیا پریاں اسی وقت کے انتظار میں تھی انہوں نے تدبیر کرکے شہزادے کو محل کی طرف بھیجنے کا فیصلہ کیا ۔شہزادہ جب شکار کر رہا تھا اسے ایک نہایت خوبصورت ہرن نظر آیا شہزادے نے اسے زندہ پکڑنے کی فیصلہ کیا وہ ہرن کے پیچھے روانا ہوا ۔ ہرن بھاگتا گیا جنگلوں سے دور اور شہزاے نے بھی اس کا پیچھا کیا آخر وہ ہرن سوئے ہوئے محل کے قریب جا پہنچا اور غائب ہو گیا دراصل وہ ہرن پریوں کا بھیجا ہوا تھا ۔ شہزادہ ہرن کی تلاش میں گھوم رہا تھا اس شہزادے کو پتہ ہی نہیں چلا وہ محل کی قریبی آبادی میں چلا گیا وہاں اس نے سوئے ہوئے محل کے قصے سنے شہزادے کو تجسس ہوا اور اس نے لوگوں سے سوئے ہوئے محل کا راستہ پوچھا وہاں ایک بوڑھے نے شہزادے کو راستہ بتایا شہزادہ اپنے گھوڑے پر سوار ہوکر محل کی جانب گیا وہاں اسے خاردار جھاڑیوں میں ڈھکا ہوا ایک محل نظر آیا شہزادی نے اپنی تلوار کی مدد سے خاردار جھاڑیوں کو کاٹا اور محل کے اندر داخل ہو گیا ۔
اندر جاکر وہ کیا دیکھتا ہے ایک خوبصورت عالیشان محل ہے جس میں موجود ہر شخص سویا ہوا ہے جانور پرندے سب سوئے ہوئے ہیں جو شخص جس حالت میں ہے اسی حالت میں سویا ہوا ہے یہ دیکھتا ہوا شہزادہ محل میں گھومتا رہا ۔شہزادہ محل کے ہر کمرے میں گیا بالآخر وہ شہزادی کے کمرے میں داخل ہوا جہاں اس نے دیکھا ایک حسین و جمیل لڑکی اپنے بستر پر سوئی ہوئی ہے۔اتنی حسین لڑکی شہزادے نے پہلے کبھی نہ دیکھی تھی ۔شہزادہ آگے بڑھا اور جونہی شہزادے نے اسے چھو کر اٹھانا چاہا ، شہزادے کا ہاتھ لگتے ہی سارا جادو ٹوٹ گیا- شہزادی نیند سے بیدار ہوگئی- شہزادہ اسے زندہ دیکھ کر بہت خوش ہوا-
شہزادی کے ساتھ پورا محل نیند سے بیدار ہو گیا ہر طرف یہ خبر پھیل گئی کہ سوئے ہوئے محل میں زندگی لوٹ آئی ہے۔ ہر طرف خوشیاں ہی خوشیاں پھیل گئیں ۔ پھر محل میں پریاں آئیں،ایک خوبصورت پری نے اپنی چھڑی گھمائی اور محل کے گرد جو حفاظتی باڑ تھی وہ جادو سے غائب ہوگئی اور محل کی رونقیں لوٹ آئیں ۔ شہزادی کے جاگنے پر بادشاہ اور ملکہ بہت خوش تھے انہوں نے پریوں اور شہزادے کا شکریہ ادا کیا ۔
بادشاہ اور ملکہ شہزادے کی بہادری اور دلیری سے بہت متاثر ہوئے انہوں نے شہزادی کی شادی اس شہزادے سے کرنے کا فیصلہ کیا ۔دونوں کی شادی بڑے دھوم دھام سے ہوئی۔ محل میں عالی شان جشن منایا گیا ہر طرف خوشیاں ہی خوشیاں تھیں سب نے شہزادہ اور شہزادی کو ڈھیروں دعائیں دیں یہ جشن ہفتوں چلتا رہا ۔یہ سب دیکھ کر بادشاہ ملکہ شہزادہ اور شہزادی سب بہت خوش تھے اور یوں سب ہنسی خوشی رہنے لگے ۔
Writer: Amira Khan