چلتی بس میں نکاح – دلچسپ تحریر

بس لاہور سے ایبٹ آباد جا رہی تھی،جیسے ہی بس لاری اڈا سے نکلی تو فرنٹ سیٹ پر بیٹھے ایک سفید پوش بزرگ نے آٹھ کر کہا،میں کوئی مانگنے والا نہیں ہوں،میں ایک اچھا بھلا بزنس مین تھا مگر آجکل حالات ایسے ہو چکے ہیں کہ دو وقت کی روٹی کے پیسے نہیں ہیں میرے پاس،اور میں کینسر کا مریض ہوں، میری ایک بیٹی ہے جس کی میں شادی کر کے سکون کی موت مرنا چاہتا ہوں،سفید پوش بزرگ کے ساتھ والی سیٹ پر ایک نوجوان دوشیزہ نے آٹھ کر کہا بابا جان بیٹھ جائیں،یہ اس کی بیٹی تھی،سفید پوش بزرگ کی باتیں سن کر پچھلی سیٹ پر بیٹھے ایک شخص نے کہا میرے دو بیٹے ہیں ایک ڈاکٹر ہے جس کی شادی کر دی ہے دوسرا بیٹا انجینئر ہے ،میں اپنے بیٹے کے لیے آپکی بیٹی کا نکاح کرانے کے لیے تیار ہوں،اس کے ساتھ والی سیٹ پر بیٹھے اس کے انجینئر بیٹے نے کہا مجھے قبول ہے،سفید پوش بزرگ نے ہاں کر دی اور ساتھ یہ بھی کہا کہ میری بیٹی کو کبھی میری کمی محسوس نہ ہو،
بس میں موجود ایک مولوی صاحب نے کہا ان دونوں کا نکاح میں پڑھا دیتا ہوں سب نے کہا ٹھیک ہے،سفید پوش بزرگ نے کہا مولوی صاحب نکاح شروع کریں،مولوی صاحب نے نکاح پڑھایا تو سب مبارکباد دینے لگے،بس میں موجود ایک شخص بولا میں نے یہ لڈو مٹھائی اپنے گھر والوں کے لیے لی تھی،مگر اس خوشی کے موقع پر سب کو کھلاتا ہوں،ادھر عشاء کی اذان ہو چکی تھی،سفید پوش بزرگ نے بس ڈرائیور سے کہا بس کو سائیڈ پر روکنا پانچ منٹ کے لیے ،سب لوگ منہ میٹھا کر لیں، یعنی لڈو مٹھائی کھا لیں،ڈرائیور نے سائیڈ پر بس کو روکا ،اور مٹھائی کھانے لگ گئے،6 کے گروپ نے سب کو مٹھائی کھلاہی ،مٹھائی کھاتے ہی سب لوگ بےہوش ہو گئے،جب ہوش آیا تو صبح کے 8بج چکے تھے،اور سفید پوش بزرگ کا 6 رکنی گرو لوٹ مار کرنے کے بعد روپوش ہو چکا تھا-
50% LikesVS
50% Dislikes

چلتی بس میں نکاح – دلچسپ تحریر” ایک تبصرہ

اپنا تبصرہ بھیجیں