مہک ملک اور نوٹوں کی بارش
میں نے لوگوں کو مہک ملک نامی شی میل ڈانسر کو شادیوں بُلوا کر مُجرے کے ایک ایک گانے پر لاکھوں روپے بارش کی طرح نچھاور کرتے دیکھا….*
اتنے نوٹ پھینکے جا رھے تھے کہ 4 ملازم اکٹھے کر کر کے تھک گئے تھے مگر نوٹوں کی بارش ختم نہیں ھو رھی تھی….
ایک مزدور تھا… دیہاڑی پر کام کرتا تھا.. جو 5 سو یا 6 سو کی دیہاڑی لگاتا وہ شام کو بچوں کے کھانے پینے پر خرچ کرتا….
ایک دن دیہاڑی نہ لگی تو خالی ھاتھ واپس آ گیا.. بچے اور بیوی انتظار میں تھے کہ ابوجان کچھ لائیں گے تو پکائیں گے… باپ بوجھل قدموں سے گھر آیا اور خاموشی سے لیٹ گیا.. بچے سمجھ گئے اور وہ بھی بھوکے لیٹ گئے.
اگلے دن پھر دیہاڑی پر جانے کیلیے نکلا مگر کام نہیں ملا…سارا دن خوار ھو کر گھر واپس جانے لگا تو بچوں کے چہرے سامنے آ گئے جو کہ کل سے بھوکے بیٹھے تھے…
محلے میں دوکانداروں کے پاس اور بہت سے معتبر لوگوں کے پاس گیا مگر کسی نے مدد نہ کی… لوگ کہنے لگے کہ ڈرامے کر رھا ھے.. ویسے بھی اسے ادھار دے دیا تو واپس کس سے لینا ھے.
مزدور باپ کا دل غم سے بھر گیا.. آسمان کی طرف دیکھا ایک ٹھنڈی آہ بھری اور گھر چلا گیا… بیوی اور بچوں نے دیکھا کہ باپ آج پھر خالی ھاتھ گھر آیا ھے۔ تو وہ بہت روئے باپ سے مل کر کیونکہ باپ خود بھی بھوکا تھا۔
سب نے مل کر فیصلہ کیا کہ ھم اس دنیا میں نہیں رھیں گے۔
باپ ماں اور چار بچے ننکانہ صاحب والی نہر میں کُود گئے اور ھمیشہ کیلئے بھوک اور مفلسی سے آذاد ھو گئے۔۔
یہ دونوں باتیں ٪100 سچی ھیں..
*کچھ کام اپنے آ گے کے لیے بھی کر جاؤ اللہ کے واسطے ضرورت مندوں کو بھی یاد رکھیں صرف نماز روزے نہیں حقوق العباد کا بھی پوچھا جائے گا۔